پاکستان کی سرزمین پر شاید کوئی ایسا شخص موجود نا ہو جس نے سلطان العاشقین، تاجدارِ کوٹ مٹھن شریف حضرت خواجہ غلام فریدؒ کا کوئی شعر نہ سنا ہو اور اس کی مٹھاس کو اپنے دل میں محسوس نہ کیا ہو۔ آپ کا دیوان فرید، جو تقریباً سوا سو سال قبل مرتب ہوا، آج بھی اہلِ دل کو محبتِ الٰہی اور عشقِ رسول ﷺ کی تڑپ عطا کرتا ہے۔
گزشتہ ایک سو پچیس سال میں دیوان فرید کے متعدد تراجم اور تحقیقی نسخے منظرِ عام پر آئے، لیکن اہلِ علم و شائقینِ ادب کی دیرینہ تمنا تھی کہ اس کی ایسی جامع و مستند شرح سامنے آئے جو دیوان فرید کی اصل روح،تصوف، آفاقیت،معنویت،جمالیات، اور فکری عظمت کا مظہر ہو ۔ یہ سعادت بالآخر شیخ القرآن و الحدیث ،فخر المشائخ حضرت علامہ مفتی محمد مختار احمد درانی دامت برکاتہم کو نصیب ہوئی، جو خاندانِ فرید کے علمی و روحانی فیضان سے براہِ راست بہرہ ور ہیں اور نصف صدی سے زیادہ درس وتدریس سے وابستہ ہیں
آپ نے قرآن و حدیث اور تصوف کی امہات کتب کی روشنی میں دیوان فرید کی ایسی شرح رقم فرمائی ہے جس کو پڑھنے والا وجد و کیف میں ڈوب جاتا ہے۔ اسی طرح آپ کی پانچ جلدوں پر مشتمل تفسیرِ قرآن بھی تصوف کی خوشبو اور روحانی ذوق سے لبریز ہے۔
یقیناً “فیضانِ فرید: شرح دیوانِ فرید” ایک ایسا علمی و روحانی شاہکار ہے جو ہر گھر اور ہر علمی و دینی لائبریری کی زینت ہونا چاہیے۔














Reviews
There are no reviews yet.